sherazi313@gmail.com WhatsApp: +92 321 5083475

Sermon Details

Khutba by Molana Syed Abdul Wahab Shah

سیرۃ الحسن والحسین والمعاویہ

ABOUT SERMON:

  • Imam Hasan (RA) gave up the caliphate to preserve unity and prevent bloodshed.
  • Muawiya (RA), a scribe of revelation, was a just and wise ruler who united the Ummah.
  • Imam Husayn (RA) rose for reform and was martyred at Karbala with patience.
  • Karbala teaches the importance of unity and holding firmly to Qur’an and Sunnah.
  • Their lives embody forbearance, patience, justice, courage, and steadfastness.
  • Muslims must love Ahl al-Bayt and the Rightly Guided Caliphs and follow their example.

سیرۃ الحسن والحسین والمعاویہ

فِي ذِكْرِ سِيرَةِ ٱلْحَسَنِ وَٱلْمُعَاوِيَةِ وَٱلْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَٱلْعِبَرِ مِنْ وَاقِعَةِ كَرْبَلَاء

الخُطْبَةُ ٱلْأُولَىٰ

اَلْـحَمْدُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ، رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ، وَأَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهُ، وَاصْطَفَىٰ مِنْ خَلْقِهِ خِيَرَتَهُ، وَجَعَلَ النُّجُومَ زِينَةً لِلسَّمَاءِ، وَجَعَلَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَٱلصَّحَابَةَ قُدْوَةً لِلْأُمَّةِ. نَحْمَدُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ﷺ، أَرْسَلَهُ رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ.

أَمَّا بَعْدُ…فَإِنِّي أُوصِيكُمْ وَنَفْسِي بِتَقْوَى اللَّهِ، فَهِيَ سَبِيلُ النَّجَاةِ، وَنُورُ الطَّرِيقِ، قَالَ تَعَالَىٰ:

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُم مُّسْلِمُونَ﴾ [آل عمران: 102]

يَا عِبَادَ اللَّهِ!
إِنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، سِبْطُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَسَيِّدُ شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، كَانَ حَلِيمًا، حَكِيمًا، زَاهِدًا، وَقَدْ تَنَازَلَ عَنِ الْخِلَافَةِ لِمُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِحِفْظِ الدِّمَاءِ وَوَحْدَةِ الْأُمَّةِ، فَسُمِّيَ ذَٰلِكَ الْعَامُ ﴿عَامُ الْجَمَاعَةِ﴾.

وَقَدْ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ عَظِيمَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ» [رواه البخاري].

وَكَذَٰلِكَ كَانَ مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ كُتَّابِ الْوَحْيِ، وَمِنَ الْفُقَهَاءِ، وَمِنَ الْحُكَمَاءِ، وَكَانَ عَادِلًا، وَحَسَنَ السِّيَاسَةِ، فَجَمَعَ اللَّهُ عَلَىٰ يَدَيْهِ الْأُمَّةَ، وَنَشَرَ الْأَمْنَ، وَثَبَّتَ الدَّوْلَةَ.

وَأَمَّا الْإِمَامُ الْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَهُوَ سِبْطُ الرَّسُولِ، وَرَيْحَانَتُهُ، وَسَيِّدٌ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ ﷺ:

«الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ» [رواه الترمذي].

كَانَ عَلَىٰ دِينٍ وَعِلْمٍ وَتُقًى، قَامَ لِلْإِصْلَاحِ وَالنُّصْحِ، وَفِي كَرْبَلَاءَ اسْتُشْهِدَ مَظْلُومًا، وَصَبَرَ صَبْرَ الْأَبْرَارِ، وَخُلِّدَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ.

الخُطْبَةُ ٱلثَّانِيَة

اَلْـحَمْدُ لِلَّهِ عَلَىٰ إِحْسَانِهِ، وَالشُّكْرُ لَهُ عَلَىٰ تَوْفِيقِهِ وَامْتِنَانِهِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.

أَيُّهَا الْمُسْلِمُونَ! إِنَّ وَاقِعَةَ كَرْبَلَاءَ تَذْكِيرٌ لَنَا بِأَهَمِّيَّةِ الْوَحْدَةِ، وَبُغْضِ الْفِتَنِ، وَوُجُوبِ الِاعْتِصَامِ بِكِتَابِ اللَّهِ وَسُنَّةِ نَبِيِّهِ ﷺ.

قَالَ تَعَالَىٰ: ﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا﴾ [آل عمران: 103]

وَقَالَ ﷺ: «إِيَّاكُمْ وَالْفِتَنَ، فَإِنَّهَا نَائِمَةٌ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ أَيْقَظَهَا» [أخرجه الطبراني].

فِي سِيرَةِ الْحَسَنِ وَالْمُعَاوِيَةِ وَالْحُسَيْنِ عِبَرٌ لِلْأُمَّةِ، وَنَمَاذِجُ لِلْحِلْمِ وَالصَّبْرِ وَالْعَدْلِ وَالثَّبَاتِ.

اللَّهُمَّ اجْمَعْ كَلِمَتَنَا، وَوَحِّدْ صُفُوفَنَا، وَارْزُقْنَا حُبَّ أَهْلِ الْبَيْتِ وَالْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ، وَانْفَعْنَا بِسِيرَتِهِمْ، وَاخْتِمْ لَنَا بِحُسْنِ الْخَاتِمَةِ.

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِهِ وَصَحْبِهِ، وَارْضَ عَنِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ: أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَعَلِيٍّ، وَعَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، وَسَائِرِ أَهْلِ الْبَيْتِ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ.

﴿إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ…﴾ [النحل: 90]

فَاذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرْكُمْ، وَاشْكُرُوهُ يَزِدْكُمْ، وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ، وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ۔

پہلے خطبے کا اردو ترجمہ:

تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو بلند و برتر اور عظمت والا ہے۔ اسی نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند کیا، اور ہر چیز کو نہایت حسن و خوبی سے پیدا فرمایا۔ اسی نے اپنی مخلوق میں سے چنیدہ ہستیوں کو برگزیدہ کیا، اور آسمان کو ستاروں سے زینت بخشی۔ اور اہلِ بیت اور صحابہ کرام کو امت کے لیے نمونۂ عمل بنایا۔ ہم اُس کی حمد کرتے ہیں، اُس سے مغفرت چاہتے ہیں، اور گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، جنہیں اللہ نے تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔

حمد و صلاۃ کے بعد: میں تمہیں اور اپنے نفس کو اللہ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ یہی نجات کا راستہ ہے اور روشنی کا چراغ ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: “اے ایمان والو! اللہ سے ایسا ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور تمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔” (آل عمران: 102)

اے اللہ کے بندو! آج ہم جن عظیم شخصیات کا تذکرہ کر رہے ہیں، وہ اسلام کی وہ روشن ستارے ہیں جنہوں نے دین کی سربلندی اور امت کی بھلائی کے لیے قربانیاں دیں۔
حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما، رسول اللہ ﷺ کے نواسے، جنتی جوانوں کے سردار، نہایت بردبار، حکیم، اور زاہد تھے۔ آپ نے امت کے خون سے بچاؤ اور وحدتِ امت کے لیے خلافت حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے حق میں چھوڑ دی، جس سال کو “عام الجماعة” یعنی اتحاد و یگانگت کا سال کہا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے بارے میں فرمایا:
“میرا یہ بیٹا سردار ہے، اور شاید اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں کے درمیان صلح کرائے گا۔”

اسی طرح حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ ﷺ کے کاتبِ وحی، فقیہ، حکمت والے اور انصاف پر مبنی حکمرانی کرنے والے تھے۔ انہوں نے بہترین سیاست کی، امت کو یکجا کیا، امن قائم کیا، اور اسلامی ریاست کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا۔

اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ، رسول اللہ ﷺ کے نواسے، خوشبو دار پھول، اور جنتی نوجوانوں کے سردار تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔”

وہ دین، علم اور تقویٰ میں اعلیٰ مقام رکھتے تھے۔ آپ نے اصلاح اور نصیحت کے لیے اقدام کیا، اور کربلا کے میدان میں مظلومانہ شہادت پائی۔ آپ نے صبر کا اعلیٰ نمونہ پیش کیا اور اہلِ ایمان کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے زندہ ہوگئے۔

اردو ترجمہ: دوسرا خطبہ

تمام تعریف اللہ کے لیے ہے اُس کی نیکی اور احسان پر، اور شکر ہے اُس کا اُس کی توفیق اور فضل پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمد ﷺ اُس کے بندے اور رسول ہیں۔

اے مسلمانو! واقعۂ کربلا ہمیں اتحاد کی اہمیت، فتنوں سے نفرت، اور قرآن و سنت کے دامن کو مضبوطی سے تھامنے کا سبق دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: “اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔”
اور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: “فتنوں سے بچو، کیونکہ وہ سوئے ہوئے ہیں، اللہ کی لعنت ہو اُس پر جو انہیں جگائے۔”
حضرت حسن، حضرت معاویہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم کی سیرت میں امت کے لیے عظیم سبق ہیں: بردباری، صبر، عدل اور ثابت قدمی کے مثالی نمونے۔

اے اللہ! ہم سب کو متحد فرما، ہمارے دلوں میں الفت پیدا کر، ہمیں اہلِ بیت اور خلفائے راشدین کی محبت عطا فرما، اور ان کی سیرت سے ہمیں فائدہ پہنچا، اور ہمیں بہترین انجام کے ساتھ دنیا سے اٹھا۔

اے اللہ! محمد ﷺ پر، آپ کے اہلِ بیت پر اور تمام صحابہ پر درود و سلام بھیج، اور خلفائے راشدین: ابوبکر، عمر، عثمان، علی،
اور حسن و حسین، اور دیگر اہلِ بیت، مہاجرین و انصار سب سے راضی ہو جا۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: “بے شک اللہ عدل، احسان اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے…”
پس اللہ کو یاد کرو، وہ تمہیں یاد رکھے گا۔ اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو، وہ تمہیں اور زیادہ دے گا۔ اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔

Copyright © Meharban Academy 2025, All Rights Reserved.