Sermon Details
سیرۃ ابی ایوب انصاری
سِيرَةُ أَبِي أَيُّوبَ ٱلْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ ٱللَّهُ عَنْهُ وَمَوَاقِفُهُ فِي ٱلْإِسْلَامِ
ٱلخُطْبَةُ ٱلْأُولَىٰ
ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ٱلَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِٱلْهُدَىٰ وَدِينِ ٱلْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِ، وَكَفَىٰ بِٱللَّهِ شَهِيدًا.
نَحْمَدُهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ، وَنَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِٱللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا.
مَنْ يَهْدِهِ ٱللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ.وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا ٱللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، صَلَّى ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَىٰ آلِهِ وَأَصْحَابِهِ، وَمَنْ سَارَ عَلَىٰ نَهْجِهِ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلدِّينِ.
أَمَّا بَعْدُ:
فَيَا عِبَادَ ٱللَّهِ، أُوصِيكُمْ وَنَفْسِيَ ٱلْخَاطِئَةَ ٱلْمُقَصِّرَةَ بِتَقْوَى ٱللَّهِ، فَالتَّقْوَىٰ وَصِيَّةُ ٱللَّهِ لِلْأَوَّلِينَ وَٱلْآخِرِينَ، قَالَ ٱللَّهُ تَعَالَىٰ:
﴿وَلَقَدْ وَصَّيْنَا ٱلَّذِينَ أُوتُوا ٱلْكِتَـٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ ٱتَّقُوا ٱللَّهَ﴾ [ٱلنِّسَاءِ: ١٣١].
أَيُّهَا ٱلْإِخْوَةُ ٱلْمُسْلِمُونَ،
حَدِيثُنَا ٱلْيَوْمَ عَنْ صَحَابِيٍّ جَلِيلٍ مِنْ كِبَارِ ٱلْأَنْصَارِ، وَمِنَ ٱلسَّابِقِينَ ٱلْأَوَّلِينَ، إِنَّهُ أَبُو أَيُّوبٍ ٱلْأَنْصَارِيُّ، خَالِدُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ ٱللَّهُ عَنْهُ، صَاحِبُ ٱلْبَيْتِ ٱلَّذِي نَزَلَ فِيهِ رَسُولُ ٱللَّهِ ﷺ عِنْدَ هِجْرَتِهِ إِلَى ٱلْمَدِينَةِ ٱلْمُنَوَّرَةِ. كَانَ أَبُو أَيُّوبَ رَضِيَ ٱللَّهُ عَنْهُ مِثَالًا لِلتَّوَاضُعِ وَٱلْإِيثَارِ، فَقَدْ أَكْرَمَ ٱلنَّبِيَّ ﷺ وَأَصَرَّ عَلَىٰ أَنْ يُقِيمَ عِنْدَهُ فِي بَيْتِهِ، وَكَانَ يَخْدِمُهُ بِنَفْسِهِ، وَيُهَيِّئُ لَهُ ٱلطَّعَامَ، وَيَحْرِصُ عَلَىٰ نَيْلِ ٱلْبَرَكَةِ مِنْ بَقَايَا طَعَامِهِ ﷺ.
وَكَانَ مِنَ ٱلَّذِينَ بَايَعُوا ٱلنَّبِيَّ ﷺ فِي بَيْعَةِ ٱلْعَقَبَةِ، وَأَخْلَصَ لِلَّهِ وَلِدِينِهِ، وَشَارَكَ فِي جَمِيعِ ٱلْغَزَوَاتِ مَعَ رَسُولِ ٱللَّهِ ﷺ، وَكَانَ شُجَاعًا مُقْدَامًا، ثَابِتًا فِي مَيَادِينِ ٱلْقِتَالِ. وَقَدْ قَالَ ٱللَّهُ تَعَالَىٰ فِي وَصْفِ هَؤُلَاءِ ٱلصَّادِقِينَ:
﴿مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا ٱللَّهَ عَلَيْهِ، فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ، وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ، وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا﴾ [ٱلْأَحْزَابِ: ٢٣].
عِبَادَ ٱللَّهِ، ثَبَتَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّهُ كَانَ فِي آخِرِ عُمْرِهِ مِنَ ٱلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ ٱللَّهِ، وَخَرَجَ فِي جَيْشِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ لِفَتْحِ ٱلْقُسْطَنْطِينِيَّةِ، وَتُوُفِّيَ هُنَاكَ، وَدُفِنَ عَلَىٰ أَسْوَارِهَا تَنْفِيذًا لِوَصِيَّتِهِ. وَكَانَ يَقُولُ:
“إِذَا مِتُّ فَاحْمِلُونِي، فَإِذَا صَفَفْتُمُ ٱلْجَيْشَ فَادْفِنُونِي تَحْتَ أَقْدَامِكُمْ”.
فَهَذَا هُوَ ٱلْإِيمَانُ ٱلصَّادِقُ، وَهَذَا هُوَ ٱلْجِهَادُ ٱلْخَالِصُ، رَضِيَ ٱللَّهُ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، وَرَفَعَ دَرَجَتَهُ، وَأَلْحَقَنَا بِهِ مَعَ ٱلصَّادِقِينَ.
نَفَعَنِيَ ٱللَّهُ وَإِيَّاكُم بِٱلْقُرْآنِ ٱلْعَظِيمِ، وَبِسُنَّةِ نَبِيِّهِ ٱلْكَرِيمِ ﷺ. أَقُولُ قَوْلِي هَذَا، وَأَسْتَغْفِرُ ٱللَّهَ لِي وَلَكُمْ وَلِسَائِرِ ٱلْمُسْلِمِينَ،فاسْتَغْفِرُوهُ، إِنَّهُ هُوَ ٱلْغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ.
ٱلْخُطْبَةُ ٱلثَّانِيَةُ
ٱلْـحَمْدُ لِلَّهِ عَلَىٰ إِحْسَانِهِ، وَٱلشُّكْرُ لَهُ عَلَىٰ تَوْفِيقِهِ وَٱمْتِنَانِهِ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا ٱللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.
أَيُّهَا ٱلْمُؤْمِنُونَ، إِنَّ فِي سِيرَةِ أَبِي أَيُّوبَ ٱلْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ ٱللَّهُ عَنْهُ عِبَرًا وَدُرُوسًا:
فِي ٱلتَّوَاضُعِ حِينَ فَضَّلَ ٱلنَّبِيَّ ﷺ عَلَىٰ نَفْسِهِ. وَفِي ٱلْخِدْمَةِ حِينَ جَعَلَ بَيْتَهُ مَأْوًى لِوَحْيِ ٱللَّهِ.
وَفِي ٱلْجِهَادِ حِينَ لَمْ يَمْنَعْهُ كِبَرُ ٱلسِّنِّ عَنْ ٱللِّحَاقِ بِجَيْشِ ٱلْمُسْلِمِينَ. وَفِي ٱلثَّبَاتِ عَلَىٰ دِينِ ٱللَّهِ حَتَّىٰ آخِرِ نَفَسٍ فِي حَيَاتِهِ. وَقَدْ قَالَ ٱللَّهُ تَعَالَىٰ:
﴿ٱلَّذِينَ قَالَ لَهُمُ ٱلنَّاسُ إِنَّ ٱلنَّاسَ قَدْ جَمَعُوا۟ لَكُمْ فَٱخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَـٰنًۭا وَقَالُوا۟ حَسْبُنَا ٱللَّهُ وَنِعْمَ ٱلْوَكِيلُ﴾ [آلِ عِمْرَانَ: 173].
فَيَا عِبَادَ ٱللَّهِ، كُونُوا مِثْلَ أَبِي أَيُّوبَ فِي حُبِّ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِ، فِي ٱلتَّضْحِيَةِ وَٱلْبَذْلِ، فِي ٱلثَّبَاتِ وَٱلْيَقِينِ، فَإِنَّهُ قَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا.
ٱللَّهُمَّ ٱجْعَلْنَا مِمَّنْ يَسْتَمِعُونَ ٱلْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ، ٱللَّهُمَّ ٱحْشُرْنَا مَعَ ٱلنَّبِيِّينَ وَٱلصِّدِّيقِينَ وَٱلشُّهَدَاءِ وَٱلصَّالِحِينَ، وَحَسُنَ أُو۟لَٰئِكَ رَفِيقًا.ٱللَّهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلَىٰ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ، وَعَلَىٰ آلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ،وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ ٱلْـحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ.
موضوع: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی سیرت اور اسلام میں ان کے کارنامے
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کرے، اور اللہ ہی کافی ہے گواہ کے طور پر۔
ہم اس کی حمد کرتے ہیں، اسی سے مدد اور مغفرت چاہتے ہیں، اور اپنے نفسوں کی برائیوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اللہ تعالیٰ ان پر، ان کی آل اور تمام صحابہ پر درود و سلام نازل فرمائے، اور جو ان کے طریقے پر قیامت تک چلیں ان پر بھی۔
اما بعد:
اے اللہ کے بندو! میں اپنے آپ کو اور آپ سب کو اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ تقویٰ ہی اللہ کی طرف سے پہلوں اور پچھلوں کے لیے وصیت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
“اور ہم نے تم سے پہلے جنہیں کتاب دی گئی تھی، انہیں بھی اور تمہیں بھی یہی وصیت کی کہ اللہ سے ڈرتے رہو” (النساء: 131)
اے مسلمانو! آج ہمارا موضوع ایک جلیل القدر صحابی کی سیرت پر ہے، جو انصار کے بڑے افراد میں سے تھے، اور سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والوں میں سے تھے۔ وہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ہیں، جن کا اصل نام خالد بن زید تھا۔
یہ وہ صحابی ہیں جن کے گھر میں رسول اللہ ﷺ نے مدینہ ہجرت کے بعد قیام فرمایا۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ تواضع اور ایثار کی زندہ مثال تھے۔آپ نے نبی ﷺ کی بے حد خدمت کی، آپ کا اصرار تھا کہ نبی ﷺ ان کے گھر میں قیام کریں،
اور آپ خود ان کی خدمت کیا کرتے، کھانا تیار کرتے، اور نبی ﷺ کے بچے ہوئے کھانے سے برکت حاصل کرنے کی کوشش کرتے۔
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ان صحابہ میں شامل تھے جنہوں نے بیعتِ عقبہ میں نبی ﷺ سے بیعت کی، پھر اللہ کے لیے خالص ہو کر دین کی خدمت کی، اور نبی ﷺ کے ساتھ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔
آپ ایک نہایت شجاع اور ثابت قدم مجاہد تھے، اور ان ہی کے متعلق اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد صادق آتا ہے:
“مومنوں میں کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ سے کیا تھا، اسے سچ کر دکھایا۔ ان میں سے بعض اپنی جان قربان کر چکے، اور بعض انتظار میں ہیں، اور انہوں نے اپنے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی” (الاحزاب: 23)
اے اللہ کے بندو! حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ آخری عمر تک بھی جہاد فی سبیل اللہ میں سرگرم رہے۔ آپ نے یزید بن معاویہ کے لشکر کے ساتھ قسطنطنیہ کی طرف جہاد کیا، اور وہیں اللہ کو پیارے ہو گئے۔
آپ نے وصیت کی تھی کہ “جب میں مر جاؤں تو میری میت کو اٹھانا، اور جب تم فوج کو صف آرا کرو، تو مجھے دشمن کی سرحدوں کے قریب دفن کر دینا۔”چنانچہ آپ کو قسطنطنیہ کی دیواروں کے قریب دفن کیا گیا۔
یہی سچا ایمان ہے، یہی خالص جہاد ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے راضی ہو، ان کے درجات بلند فرمائے، اور ہمیں بھی صادقین کے ساتھ ان کا ساتھ نصیب فرمائے۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو قرآنِ عظیم اور اپنے نبی ﷺ کی سنت سے فائدہ دے۔
میں اپنی بات کو یہیں ختم کرتا ہوں، اور اللہ سے اپنے لیے، آپ کے لیے، اور تمام مسلمانوں کے لیے مغفرت طلب کرتا ہوں۔
پس اللہ سے مغفرت مانگو، بے شک وہ بہت زیادہ معاف کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔
دوسرا خطبہ
تمام تعریف اللہ کے لیے ہے اس کی احسان نوازی پر، اور شکر ہے اس کے توفیق دینے اور اس کے انعام پر۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
اے مؤمنو! حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی سیرت میں ہمارے لیے کئی عبرتیں اور سبق ہیں:
ان کی عاجزی کا یہ حال تھا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اپنے اوپر ترجیح دی۔ ان کی خدمت کا یہ انداز تھا کہ انہوں نے اپنے گھر کو اللہ کے وحی کے نزول کا مرکز بنا دیا۔ ان کا جہاد کا جذبہ ایسا تھا کہ بڑھاپا بھی انہیں مسلمانوں کی فوج میں شامل ہونے سے نہ روک سکا۔ انہوں نے دین پر ثابت قدمی کا ایسا نمونہ پیش کیا کہ زندگی کے آخری سانس تک دین پر قائم رہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“جن لوگوں سے لوگوں نے کہا کہ دشمن تمہارے خلاف جمع ہو چکے ہیں، ان سے ڈرو، تو ان کا ایمان اور بڑھ گیا، اور انہوں نے کہا: ہمارے لیے اللہ کافی ہے، اور وہی بہترین کارساز ہے” [سورۃ آل عمران: 173]۔
پس اے اللہ کے بندو! تم بھی حضرت ابو ایوب کی طرح بنو: اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والے، قربانی اور دینے والے،
دین پر ثابت قدم اور یقین رکھنے والے۔ تو تم بھی عظیم کامیابی پا سکتے ہو۔
اے اللہ! ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جو بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس کے بہترین پہلو پر عمل کرتے ہیں۔ اے اللہ! ہمیں انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کے ساتھ محشور فرما، اور وہ کیا ہی اچھے رفیق ہیں! اے اللہ! ہمارے نبی محمد ﷺ پر درود، سلام اور برکت نازل فرما، اور ان کے تمام اہلِ بیت و صحابہ پر بھی۔اور ہماری آخری دعا یہ ہے کہ سب تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں۔